This Group aims to promote solidarity amongst the Pakistani's on the issue of Easy Access to Pornography in Pakistan, as the name itself suggests.

Let there arise out of you a band of people inviting to all that is good, enjoining what is right, and forbidding what is wrong: They are the ones to attain felicity.

Tuesday 30 June 2015

Muslim Student Voted Best-dressed at US School

A hijab-wearing Muslim girl of Palestinian origin has been voted the best dressed student at Clifton High School in New Jersey.


Clifton High School senior Abrar Shahin (far right) was awarded "best dressed" in the class of 2015. Shahin poses for a pre-graduation picture with Taylor Szabo (far left) and Katherine Fraczek (center) on Friday afternoon.

“There are always cheerleaders who win and popular girls, so I was very surprised it was me, being a hijabi,” Shahin said.

“It was a dream come true,” she added.

Shahin who works at a clothing store in Paramus has been shattering long-held views about Muslims but still remains true to her religious traditions.

The “best dressed” vote also shows how tolerance and acceptance has increased at the school which boasts a diverse population of students including 52 percent Hispanic, 35 percent white, 8 percent Asian and 5 percent black, according to state records.

Lindsey Cinque, a French teacher who is yearbook and senior class adviser, said, “Shahin’s award showed that students can look beyond labels to honor someone’s accomplishment.”

Cinque announced the news to Shahin in class, adding, “In a class of 800 people, it’s definitely a huge honor that they picked her.”

Also of interest is that the best dressed male, Abraham Zeidan, also happens to be Muslim. Although Shahin was surprised at being picked for the award, Cinque said that she would always get complemented on her clothes by other students.

Source: NorthJersey

Saturday 27 June 2015

فیس بک رنگین ڈی پی لگانے کا مطلب جانیئے ۔۔۔

جیسا کہ آپ کو علم ہوگا کہ امریکی سپریم کورٹ نے ایک ہی جنس کے افراد کے درمیان شادی کی اجازت دے دی ہے۔ اس خبر کو دنیا میں آزادی اظہا کے حوالے سے دیکھا جا رہا ہے۔ اور مغربی دنیا خاص طور امریکہ میں اس مکروہ عمل کے حق میں دلیلیں اور ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ اور ہرطرف لوگوں کی خوشیاں مناتے تصاویر شئیر کی جا رہی ہیں۔

فیس بک بھی کہاں پیچھے رہ سکتا ہے۔ اس نے اس مکروہ خوشی کے لیے "ہم جنس پرستوں" کے رنگ برنگے جھنڈے یا نشان کو بطور ڈی پی DP کی آپشن دی ہے تاکہ لوگ اس خوشی میں شامل ہو سکیں۔
ہمارے معصوم لوگ اس بارے میں قطعی لا علم ہیں۔ اور انہیں اس قوسِ قزح والی رنگین ڈی پی کا پتہ نہیں اور وہ اسے اپنی وال پے لگا رہے ہیں۔ یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے اور اۤزادی حق رائے کی اۤڑ میں اخلاقیات کا ماتم ہے۔ اۤپ سب سےگزارش ہے اس بات کی حقیقت کو سمجھتے ہوئے اس مکروہ فعل کی خوشی میں نادانستہ شامل نہ ہوں۔

Wednesday 17 June 2015

راولپنڈی، نوجوانوں نے میٹر و بس کو خواتین کے لئےاذیت بنا دیا




راولپنڈی، نوجوانوں نے جدید سفری سہولتوں سے اۤراستہ میٹرو بس کو خواتین کے لئے اذیت بنا دیا ، خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور ہلٹر بازی میں اضافہ ہونے لگا بعض خفیہ ہاتھ اس جدید سفری سہولتوں سے اۤراستہ میٹرو بس کو ناکام بنانے کے لئے اوباش نوجوانوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بارانی یونیورسٹی، سکتھ روڈ، رحمن اۤباد، کمیٹی چوک اور مریڑ حسن بس اسٹیشن پر ان اوباش نوجوانوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں مریڑ حسن بس اسٹیشن پر خواتین کی چیخ و پکار سن کر ٹریفک واڈرنز بس اسٹیشن پر پہنچ گئے اور ان بگڑے نوابزادوں اور اوباش نوجوانوں کے چنگل سے نجات دلائی میٹرو بس انتظامیہ ان نوجوانوں کی سرگرمیوں کو روکنے میں ناکام نظر اۤ ریہ ہے ۔


میٹرو بس کے اندر خواتین اور مرد کے بلاک علیحدہ ہونے چاہیے اور دونوں کے درمیان معقول فاصلہ ہو تاکہ عوام نظر بد سے بچ سکیں اورضرورت اس امر کی ہے ک بسوں کے اندر سیکورٹی اسٹاف تعینات کیا جائے جو خواتین کا سفر با عزت بنانے میں معاون ثابت ہو ۔اگر لیڈیز بلاک میں نوجوانوں کے داخلے کو کنٹرول نہ کیا گیا تو پھر خواتین میٹروبس پر سفر کرنا چھوڑ دیں گی۔انتظامیہ کے بعد معاشرے کی بھی ذمہ داردی ہے کہ وہ ایسے لوگوں کے خلاف متحد ہوں اور بر وقت بُرائی کو روکنے کے لئے اۤواز بلند کریں۔  

Monday 15 June 2015

ایگزیکٹ کے سرور سے غیر اخلاقی ویب سائٹس آپریٹ ہونیکا انکشاف



کراچی ,  ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے فرانزک کی مدد سے ایگزیکٹ کمپنی کے سرورسے 25 سے زائد غیر اخلاقی ویب سائٹس آپریٹ کرنے کا سراغ لگا لیا۔ مذکورہ سائٹس کی ہوسٹنگ ایگزیکٹ کے سرور سے ہوتی تھی۔ ایگزیکٹ انتظامیہ مذکورہ فحش ویب سائٹس کی ہوسٹنگ سے مسلسل انکار کرتی رہی ہے ۔ 


جعلی ڈگری کیس کے علا وہ ایزیکٹ کپمنی غیر قانونی  سائٹس  کئی ممالک میں ہوسٹ کر رہی تھی ،ذرائع نے مزید بتایا کہ سائٹس درجنوں سرور پر چل رہی تھی اور  کمپنی غیر اخلاقی مواد تخلیق کرنے میں بھی ملو ث ہے جو انٹر نیٹ پر اپلوڈ کیا جاتا 
تھا ۔اس ضمن میں انکوئری بنا دی گئی ہے جو تحقیق کر رہی ہے کہ یہ فلم پاکستان   یا دوسرے ممالک میں فلمائی گئی ہے ۔

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Best Buy Coupons